اولاد کی تربیت
(i) پرائمری/مڈل سیکشن
بچوں کی تربیت والدین اور اساتذہ کی بنیاد ی ذمہ داری ہے۔ چھوٹی عمر کے بچوں کی ذہن سازی اس طرح ہے جیسے نرم موم کے اوپر نقش و نگار بنانا۔ہمارے معاشرے میں ٹی۔وی ، موبائل اور اس قبیلے کے کئی ذرائع جس بری طرح سے معصوم ذہنوں کو زہر آلود کر رہے ہیں اس سے پاکستانی قوم کا مستقبل انتہائی تشویشناک نظر آتا ہے۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ پرائمری سطح کے بچوں سے لے کر یونیورسٹی سطح کے نوجوانوں تک کے سامنے والدین مجبورِ محض ہیں ۔بچوں کے دوست بننے اور مغربی آزادیوں کے پراپیگنڈہ نے والدین اور اساتذہ کو اپنی عظیم اقدار بچوں میں منتقل کرنے کے فرض سے مکمل طور پر غافل کردیا ہے۔
دعوت فاؤنڈیشن کی مشنری ٹیم نے طویل عرصے تک اس اہم قومی اور ملی ضرورت پر غورو خوض کرنے کے بعد ایک ایسا نصاب مرتب کیا ہے جس میں طلبا ء و طالبا ت کی ذہنی سطح کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کے ذریعے ہر عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی تربیت کا خاطر خواہ انتظام ہوجائیگا۔
پرائمری اور مڈل سیکشن کے لئے دس کتب کا انتخاب کیا گیا ہے۔والدین اپنے گھروں میں خود ،بڑے بہن بھائی یا کوئی ذمہ دار ٹیوٹر دن میں صرف ایک آدھ گھنٹہ ان کتب کو درسی کتب کی طرح پڑھا کر ان میں دیے گئے مفاہیم کو ذہن نشین کروا سکتے ہیں ۔انگلش میڈیم کے بچوں کی اردو کتب سے بیزاری ان کتب کو خصوصی نگرانی میں پڑھاکر دور کی جا سکتی ہے۔ ان کتب کو ہماری دی گئی ترتیب سے اور ان کے متعلق دی گئی ہدایات کی روشنی میں پڑھا کر بہترین تربیت کے مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ سکولوں کے منتظمین اگر قومی درد رکھتے ہوں تووہ دن میں صرف ایک پیریڈ مختص کر کے تربیت کے ساتھ ساتھ بچوں کی قابلیت میں بھی بیش بہا اضافہ کر سکتے ہیں ۔ امتحانات کی تیاری کے چند مخصوص مہینوں میں وقفہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اگر گھر یا مدارس میں یہ کام دعوت فاؤنڈیشن کی زیرِ نگرانی داخلہ لیکر کیا جائے تو نتائج کہیں بہتر ہو سکتے ہیں ۔ وقت کا دورانیہ ایک گھنٹہ روزانہ کی بنیاد پر ایک تخمینہ کے طور پر لکھا گیا ہے۔ ہر بچے کی ذہنی سطح ، دلچسپی اور پڑھانے والے کی مصروفیات کے لحاظ سے اسے کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن ڈھلمل یقین کے ساتھ پڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
(ii)میٹرک سیکشن
میٹرک سیکشن کے لئے دس کتب کا انتخاب کیا گیا ہے۔اگر آپکا بچہ ان خوش نصیب بچوں میں شامل ہے جو اردو سہولت سے پڑ ھ سکتے ہیں تو آپکا کام بہت آسان ہوجائیگا۔ آپ نے صرف اپنے بچوں کی مو ثر نگرانی کرنی ہے۔ جیسے ہی وہ ایک کہانی یا کتاب کا ایک حصہ پڑھ لے تو اس میں اس نے جو کچھ پڑھا ہو اس کا مفہوم اپنے الفاظ میں وہ آپ کو بتا دے اور اگلی کہانی یا متعلقہ کتاب کا اگلا حصہ پڑھنے کے لئے تیار ہو جائے۔ اگر آپ کا بچہ میٹرک میں ہونے کے با وجود اردو آسانی سے نہیں پڑھ سکتا یا انگلش میڈیم کا طالبعلم ہونے کی وجہ سے اردو کتب سے بیزار ہے تو آپ کو اسے ایک ایک لفظ پرائمری کے بچے کی طرح اپنی نگرانی میں پڑھانا ہوگا۔ آپ خود یہ کام کریں، آپ کے گھر کا کوئی فرد یا کوئی ٹیوٹریہ کام کرے ،اسکے بغیر آپ اپنے اور اپنے بچے پر ظلم کر رہے ہونگے ۔اپنی بنیادی ذمہ داری سے فرار حاصل مت کریں۔
اگر آپ کا بچہ آسانی سے اردو نہیں پڑھ سکتا تو وہ کس قوم یا دیس کا بچہ بن رہا ہے؟آپ کو اس سوا ل کا جواب دینا ہوگاوگر نہ وقت آپ سے یہ سوال کسی اور انداز میں پوچھے گا۔ یہی سوال پوری قوم ان پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے بھی پوچھ رہی ہے جو بھاری بھرکم فیسیں تو وصول کر رہے ہیں مگرنئی نسل کی تربیت سے مکمل طور پر غافل ہیں ۔ گھر میں تسلسل کے ساتھ ایک آدھ گھنٹہ یا سکول میں روزانہ یا ہر دوسرے دن ایک پیریڈ اس کام کے لئے مختص کرنا یقیناًایک ذمہ دار نسل کو پروان چڑھائے گا اور والدین اور اساتذہ اپنے ضمیر کے مجرم نہیں رہیں گے۔
دس کتب کا انتخاب میٹرک میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات کے لئے کیا گیا ہے۔اگر گھروں یا مدارس میں یہ کام دعوت فاؤنڈیشن کی زیرِ نگرانی داخلہ لیکر کیا جائے تو نتائج کہیں بہتر ہو سکتے ہیں۔وقت کا دورانیہ ایک گھنٹہ روزانہ کی بنیاد پر ایک تخمینہ کے طور پر لکھا گیا ہے۔ ہر بچے کی ذہنی سطح ، دلچسپی اور پڑھانے والے کی مصروفیات کے لحاظ سے اسے کم یا زیادہ کیا جا سکتا ہے۔
(iii)کالج / (iv)یونیورسٹی سیکشن
کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کی تربیت سب سے مشکل مرحلہ ہے۔دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے مگر اس میں ہمارے حصہ میں آزادی کے نام پر فحاشی و عریانی ،منتشرخیالی اور بے مقصدیت ہی آئی ہے ۔مغرب اپنے بچوں میں اپنی اقدار پرائمری تعلیم کی سطح سے ہی بڑی محنت سے ذہن نشین کردیتاہے جبکہ ہم انگریزی کی غلامی میں پھنسے ہوئے اپنی اقدار اپنے بچوں میں منتقل نہیں کررہے۔والدین اپنی اولاد کی تعریف کرنے پر مجبور ہیں کہ ان کا بچہ کمپیوٹر اور موبائل ایج کا نوجوان ہے۔ ان چیزوں سے وہ مکاری ،بے مقصدیت ،شاطرانہ ادائیں ،فریب دہی، بدکاری،بددیانتی اور نہ جانے کیا کچھ سیکھ رہاہے اور احساسِ کمتری کے مارے والدین بڑھ چڑھ کرنئی نسل کی تعریف پر تعریف کئے جارہے ہیں۔شاید انہیں خود بھی اندازہ نہیں کہ آج کا نوجوان کیا سیکھ رہاہے اور اسے کونسی اقدار سیکھنی چاہئیں۔ہمارے پاس ہماری اپنی اقدار کا عظیم سرمایہ موجود ہے۔
دعوت فاؤنڈیشن کی تجویز کردہ۱۰،۱۱ کتب کلاسیکل مواد کی حامل ہیں ۔آج کے تیز طرار نوجوان کو تھوڑا سا پابند کرکے اگر اسے یہ کتب پڑھادی جائیں تو والدین کو اسے قائل کرنے کیلئے خود دلائل دینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔اگر ان کے بچوں کی فطرت بری طرح مسخ نہ ہوچکی ہوتو ہماری تجویز کردہ کتب کا شاندار مواد والدین کی مشکل آسان کردے گا۔اصل مسئلہ آج کے نوجوان کا لاابالی پن اور بے رخاہونا ہے۔یہ جن بوتل سے باہر آچکا ہے اور والدین اور اساتذہ کے قابوسے باہر نکل چکاہے۔ یہ کوا ہنس کی چال چل رہاہے اور اپنی چال بھول چکا ہے ۔اسے ہماری تجویز کردہ کتب پڑھنے پر مجبور کیا جائے۔اور جیسے ہی وہ کوئی کتاب مکمل کرے اس کے نگران کو اس پر تفصیلی بحث کرنا چاہئیے تاکہ پتہ چل سکے کہ وہ واقعی سنجیدگی سے پڑھ رہاہے یا محض ہوشیاری سے فریب دے رہاہے ۔بچوں پر اندھا اعتماد انہیں گہرے گڑھے میں گراسکتاہے۔
ان کتب میں قرآن حکیم ،حدیث نبویؐ ،سیرت مصطفیؐ ،سیرت صحابہؓ،اقبالیات ،فقہ اور اسلامی اقدار کا عظیم خزانہ موجود ہے۔ایک دفعہ اپنے بچے کو پوری سنجیدگی سے اس طرف راغب کردیں تو اس سے اس کی زندگی بدل جائے گی اور شاید آپ کا اپنا بڑھاپا آسودہ ہوجائے ۔ان کتب کو ہماری دی گئی ترتیب کے مطابق پڑھایا جائے تو بہتر ہوگا۔
نوٹ: 1۔تمام سیکشنوں کی کتب کے نام اور ترتیب داخلہ لینے کے بعدہر سیکشن کیلئے الگ الگ ارسال کی جائیں گی۔
2۔تمام سیکشنوں کے طلبا ء و طالبات کے والدین اور اساتذہ کیلئے ایک الگ کورس ترتیب دیا گیاہے۔اگر اس کورس کیلئے ان کے پاس وقت نہ ہو تو فاؤنڈیشن کی تجویز کردہ دو تین کتب پڑھ کر بچوں کی تربیت کا طریق کار سمجھ لیا جائے۔
3۔ ہر سیکشن کا دورانیہ چھ ماہ ہے اور ہر ایک کی فیس 1000 روپے(ایک ہی دفعہ )ہے۔